آپ نے ڈھونگی بابا تو سناہوگا آج میں ملواتا ہوں آپ کوایک ڈھونگی صحافی سے جن کو صحافی کہنا بھی صحافت کی توہین ہے
یہ صاحب جن کا تعلق منچن آباد سے ہےخود کو کسی "راز24 نیوز" کا سی ای او بتاتے ہیں وہ بات علیحدہ ہے کے بھائی کو چاہئے سی ای آو کا مطلب نا پتہ ہو خیر
آپ کو جان کر حیرانگی ہوگی کے اس نام کاکوئی چینل ہے ہی نہیں نا تو سیٹلائٹ (آپ نیچھے موجود پیمراہ کی لسٹوں سے نام چیک کر سکتے ہیں ) اور نا ہی ویب چینل بلکہ انہیں نے اپنے جی میل کے اگے www لگاکر اسے ویب سائٹ شوکروا دیا (سکرین شوٹ نیچھے دیاگیاہے)
صرف یوٹیوب پر ایک چینل ہے جس پر ان کے 65 سبسکرائب ہیں (سکرین شوٹ نیچھے دیاگیاہے)
بھائی کی آڈیٹینگ کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کے بریکنگ نیوز کے اوپر پھولوں کے سٹیکر لگائے ہوئے ہیں اور تو اور سہی طرح ٹیکسٹ ہی نہیں لکھنے آتے
آپ یقین کریں ان لوگوں کے پاس سوائے مائک کے اور کوئی پلیٹ فارم نہیں بس بےتوکی آڈیٹینگ کرکے ویڈیو صرف فیس بک آئی ڈی پر اپلوڈ کرکے خود کو صحافی کھلوانے کی ناکام کوشش
اور تو اور خبر پر وائس اوور بھی ڈھنگ سے نہیں کرسکتے پیچھے بچوں کے رونے کی آوازیں آرہی ہوتی ہیں
پچھلے دنوں کسی نے ان سے لائسنس کا پوچھا تو بھائی نے 16 لاکھ روپے حکومت کو دیئے ہیں (دعوٰی کیا) اور ایک
(The Intellectual Property Organisation of Pakistan) کا سرٹیفکیٹ دیکھا دیا جب کے اس کا پیمراہ سے دور دور تک تعلق نہیں مجھے تو حیرانگی سوال پوچھنے والےپرتھی کے جب ان کو کوئی چینل نہیں تو وہ لائسنس کہاں سے لائیں
اس معاملے کی لنک
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1023789835087876&id=100023706077335
مجھے افسوس ان افسران پر ہوتا ہے جن کے یہ دن رات تلوے چاٹتے رہتے ہیں کو وہ ان کی پہچان ہی نہیں کرسکے
مجھے مسلہ نہیں تھا اگر یہ جعلی ہی سہی پر صحافی بن کر عوامی مسائل کواجاگرکرتے تو پر انہوں نے الٹا کام شروع کردیا
یہ خود کو صحافی کہتے ہیں انہیں یہ بھی نہیں پتہ رپورٹر اور صحافی میں فرق کیا ہے؟
ایک صرف یہ نہیں ایسے اور بہت سارے بے نام صحافی پریس کلبوں میں چارپائی ڈالے پڑے ہیں اور انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں. (نوٹ ان میں سب ایک جیسے نہیں)
دکھ اس بات کانہیں کے یہ پڑھے لکھے نہیں دکھ اس بات کا ہے کے ان کے پاس چینل نام کی کوئی چیز نہیں اور یہ پھر بھی صحافی ہیں
نوٹ: یہ مخصوص شخص کے لیے ہےپورے طبقے کے لیے نہیں
No comments:
Post a Comment